پاکستان میں سلاٹ مشینیں یا جوا مشینیں ایک متنازعہ موضوع ہیں جو قانونی اور سماجی حلقوں میں بحث کا باعث بنتی ہیں۔ ملک کے اسلامی قوانین کے مطابق جوئے
کی ??مام اقسام سختی سے ممنوع ہیں۔ 1977 کے آئینی ترمیم کے بعد پاکستان میں کسی بھی قسم
کی ??وا بازی کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔
حالیہ برسوں میں کچھ غیر قانونی طور پر چلنے والے نجی مراکز میں سلاٹ مشینوں کی موجودگی
کی ??طلاعات سامنے آئی ہیں۔ یہ مشینیں عموماً ب
ڑے ???
?رو?? جیسے کراچی لاہور اور اسلام آباد میں زیر زمین کلبوں یا ہوٹلوں میں چلائی جاتی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسی سرگرمیوں کے خلاف وقتاً فوقتاً چھاپے مارتے رہتے ہیں۔
سماجی سطح پر سلاٹ مشینوں کے استعمال کو معاشرتی بگاڑ سے جوڑ?
? جاتا ہے۔ نوجوان نسل
کی ??ڑھتی ہوئی تعداد میں جوا کی لت کو خاندانی نظام کے لیے خطرہ تصور کی?
? جاتا ہے۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں غیر رسمی معیشت کو بڑھاوا دیتی ہیں اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم سے منسلک ہو سکتی ہیں۔
حکومت پاکستان نے 2023 میں سائبر جوئے کے خلاف نئی پالیسیاں متعارف کروائی ہیں جس میں آن لائن جوئے کی ویب سائٹس تک رسائی روکنے کے لیے اقدامات شامل ہی?
?۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ سلاٹ مشینوں کے خلاف مؤثر اقدامات کے لیے عوامی آگاہی مہموں اور تعلیمی پروگراموں
کی ??رورت ہے۔
مذہبی رہنما اس معاملے پر خاص طور پر حساس ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جوئے
کی ??مام اشکال کے خلاف سخت ترین سزائیں نافذ
کی ??ائیں۔ دوسری طرف کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ریگولیٹڈ گیمنگ زونز کا قیام بین الاقوامی معیارات کے مطابق ممکنہ حل ہو سکتا ہے جیسا کہ کچھ عرب ممالک میں دیکھا گیا ہے۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں سلاٹ مشینوں کا استعمال ایک خاکستری علاقہ سمجھ?
? جاتا ہے جہاں قانونی خلا موجود ہے۔ مستقبل میں اس مسئلے کے حل کے لیے قانون سازی اداروں پولیس اور سماجی کارکنوں کے درمیان مربوط حکمت عملی
کی ??شد ضرورت ہے۔